لباس سے متعلق احکام وآداب



حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:تو جو چاہے کھا ،اور تو جو چاہے پہن ،جب تک دو باتیں نہ ہوں اسراف(یعنی فضول خر چی)اور تکبر ۔(یعنی گھمنڈ اورفخر)۔[بخاری ،کتاب اللباس،باب: ۷۷]
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جس نے شہرت کا لباس پہنا(یعنی بطور تکبر کے اعلیٰ اور عمدہ لباس پہنا)تو اللہ تعالی اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔[سنن ابوداؤد،حدیث: ۴۰۲۹]
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺنے ارشاد فر مایا:جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو وہ جنت میں نہیں جائے گا ۔ایک شخص نے عر ض کیا کہ :یا رسول اللہ ﷺ! کسی کو یہ پسند ہوتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور جوتے اچھے ہوں(یعنی کیا یہ بھی تکبر ہے؟)آپ ﷺ نے فر مایا کہ:اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند فر ماتا ہے۔تکبر نام ہے حق سے سر کشی کرنے کا اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا۔[صحیح مسلم،حدیث: ۹۱]
کرتا ،جبہ اور شیروانی وغیرہ دا ہنی طرف سے پہننا چاہئے۔ حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺجب قمیص پہنتے تو داہنے طرف سے شروع کرتے۔[ترمذی،حدیث: ۱۷۶۶]
پائجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانامنع ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جو شخص تکبر سے کپڑا لٹکاتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالی اس کی طرف نظرِ رحمت نہیں فر مائے گا۔[صحیح مسلم،۲۰۸۵] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:تہبند کا جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں ہوگا۔[بخاری،حدیث: ۵۷۸۷]
کپڑا پہننے کے بعد اللہ تعالی کی حمد کرنا چا ہئے۔ حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جو شخص کپڑا پہنے اوریہ دعا پڑھے۔ ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَساَنِیْ ھٰذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِیہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلِِ مِنِّی وَلَا قُوَّۃِِ ‘‘ تو اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دئے جائیں گے۔[سنن ابو داؤد،حدیث: ۴۰۲۳]
سفید کپڑوں کی فضیلت۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:تمہارے کپڑوں میں بہترین کپڑا سفید رنگ کا کپڑا ہے۔تو تم اسے پہنو اوراس میں اپنے مردوں کو کفن دو۔[ابن ماجہ،حدیث: ۳۵۶۶] حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:سفید کپڑا پہنو کیو نکہ وہ زیادہ ستھرا اور پاکیزہ ہوتا ہے۔[ابن ماجہ،حدیث: ۳۵۶۷] اس کے علاوہ اور بھی رنگ کے کپڑے حضور ﷺنے زیب تن فر مایا مگر آپ ﷺکو زیادہ پسند سفید رنگ تھا ۔اور آپ ﷺ مردوں کے لئے خالص لا ل رنگ کے کپڑوں کو نا پسند فر ماتے تھے۔
ریشمی لباس پہننے کی ممانعت۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور ریشم و دیباج کے کپڑے نہ پہنو کیو نکہ یہ کافروں کے لئے دنیا میں ہے اور تمہارے لئے آخرت میں۔ [بخاری،حدیث:۵۶۳۳،مسلم،حدیث: ۲۰۶۷] یہ حکم صرف مردوں کے لئے ہے۔ عورتوں کے لئے ریشم کا کپڑا پہننا جائز ہے۔چنا نچہ آپ ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:ریشم اور سونا میری امت کے مردوں کے لئے حرام کیا گیا اور عورتوں کے لئے حلال ۔ [تر مذی،حدیث: ۱۷۲۰] ہاں! اگر کپڑا ریشمی نہ ہو بلکہ اس پہ ریشم کا کام کیا گیا ہو اور دو چار انگل سے زیادہ نہ ہوتو یہ مردوں کے لئے بھی جائز ہے۔چنا نچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان فر مایا کہ:نبی کریم ﷺنے ریشم سے منع فر مایامگر دو یا تین چارانگل کے برابر۔[ابوداؤد،حدیث:۴۰۴۲، بخاری، حدیث:۵۸۲۸ ،مسلم، حدیث: ۲۰۶۹]
عورتوں کے لئے مردوں جیسا لباس اور مردوں کے لئے عورتوں جیسا لباس پہننا منع ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیا ن کیا کہ:نبی کریم ﷺنے ان مردوں پر لعنت فر مائی جو عورتوں کے لباس پہنتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت فر مائی جو مردوں جیسی لباس پہنتی ہیں۔[سنن ابو داؤد، حدیث:۴۰۹۸ ،۴۰۹۷۔بخاری، حدیث: ۵۸۸۵]
عورتوں کے لئے باریک کپڑا پہننااور ہتھیلی اور چہرے کے سوابدن کے کسی بھی حصہ کو ظاہر کرنا درست نہیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فر ماتی ہیں کہ حضرت اسماء باریک کپڑا پہنے ہوئے آقائے کریم ﷺکی بارگاہ میں آئیں تو آپ ﷺنے اپنا چہرہ اقدس پھیر لیا اور ارشاد فر مایا کہ: ائے اسماء!جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کے بدن کا کوئی حصہ دکھائی نہیں دینا چا ہئے سوائے منہ اور ہتھیلی کے۔ [ابوداؤد،حدیث: ۴۱۰۴]
اس کے علاوہ ہر مرد وعورت جوایسا چست لباس پہنتے ہیں کہ کپڑا پہننے کے باوجود ان کے بدن کا اتار چڑ ھاؤواضح طور پر ظاہر ہوتا ہے ۔ گویا کپڑا پہن کے بھی ننگے معلوم ہوتے ہیں۔اسلام میں اس طرح کے لباس پہننے کی کوئی اجازت نہیں ہے ۔ اس قسم کے لباس پہننے والی عورتوں کے بارے میں حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:وہ راہ حق سے ہٹانے والی ہے اور خود بھی راہ حق سے ہٹی ہوئیں ہیں ،وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی نہیں پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت تک پائی جائے گی۔[مسلم ، حدیث :۲۱۲۸،شر ح السنۃ،حدیث: ۳۰۸۳]





متعلقہ عناوین



کھانے کے آداب پینے کے آداب تیل،خوشبواور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیاں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ، پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جھا ڑ پھونک اور د عا تعو یذ کے مسائل جوتے اور چپل پہننے کے مسائل وآداب چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل و آداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ سونے،بیٹھنے ا و ر چلنے کے مسائل وآداب دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب سلام کرنے کے مسائل مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ماں باپ یا بزرگوں کا ہاتھ پیر چومنا اور ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈ ھول،تاشے،میوزک ا و ر گانے بجانے کا شرعی حکم سانپ،گرگٹ اور چیونٹی وغیرہ جانوروں کومارنے کے مسائل منت کی تعریف اور اس کے احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غصہ کرنے اور مارنے پیٹنے کے مسائل غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شر عی احکام موت سے متعلق احکام و مسائل



دعوت قرآن